6.عمل مخالفِ شرع،مگر علم نہیں ، لیکن نیت موافق شرع ہے، تو گناہ نہیں ہو گا۔ جیسے اپنی بیوی سمجھ کر اجنبی عورت سے جماع کرنا۔ عبادات میں نیت ہر ایک کے نزدیک ضروری ہے۔ نیز نیت اور ارادہ میں کوئی فرق نہیں ۔ ارادہ میں غرض کا ذکر نہیں ہوتا، ذکر نہ ہونے سے عدم لازم نہیں آتا۔ زبان سے نیت : زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔ علامہ ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ (۸۶۱ھ) لکھتے ہیں : قَالَ بَعْضُ الْحُفَّاظِ : لَمْ یَثْبُتْ عَنْ رَّسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِطَرِیقٍ صَحِیحٍ وَّلَا ضَعِیفٍ أَنَّہٗ کَانَ یَقُولُ عِنْدَ الِْافْتِتَاحِ : أُصَلِّي کَذَا، وَلَا عَنْ أَحَدٍ مِّنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ، بَلِ الْمَنْقُولُ : أَنَّہٗ کَانَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إذَا قَامَ إلَی الصَّلَاۃِ کَبَّرَ وَہٰذِہِ بِدْعَۃٌ ۔ ’’بعض حفاظ حدیث کہتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح یا ضعیف سند سے ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت فرمایا ہو : میں فلاں نماز پڑھتا ہوں ۔ نہ ہی کسی صحابی یا تابعی سے ایسا کوئی عمل ثابت ہے، بلکہ یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو اللہ اکبر کہتے، لہٰذا یہ (زبان سے نیت کرنا) بدعت ہے۔‘‘ (فتح القدیر : 1/267-266) |