Maktaba Wahhabi

347 - 354
فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ﴾(البینۃ : 5) ’’انہیں صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خاص کرتے ہوئے اسی کی عبا دت کریں ۔‘‘ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنَّمَا الْـأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیئٍ مَّا نَوٰی ۔ ’’اعمال کا اعتبار نیتوں پر موقوف ہے اور ہر شخص کی نیت کا اعتبار ہوگا۔‘‘ (صحیح البخاري : 1، صحیح مسلم : 1907) عمل اورنیت کا تعلق : شرع کے ساتھ عمل اور نیت کا تعلق چھ اعتبار سے ہے۔ 1. عمل اور نیت دونوں شرع کے موافق ہوں ، تو یہ ثواب کا موجب ہے۔ 2. دونوں خلاف شرع ہوں ، تو عذاب کا باعث ہے۔ 3. عمل موافق شرع ہو اور اس موافقت کا علم بھی ہو، لیکن نیت مخالفِ شرع ہو، تو ثواب نہیں ملے گا، جیسا کہ دکھلاوے کی نماز۔ 4. عمل موافق شرع، مگر علم نہیں اور نیت مخالفِ شرع، تو نیت پر گناہ ہو گا، عمل پر نہیں ۔ جیسے اجنبی عورت سمجھ کر اپنی بیوی سے جماع کرے۔ 5. عمل مخالف ِ شرع ہو، علم بھی ہے، لیکن نیت موافق شرع ہے، تو گناہ گار ہے، ثواب نہیں ملے گا۔ جیسا کہ بدعت۔
Flag Counter