اس میں قرآن پڑھ کر بخشنے کا ذکر نہیں ۔ گو کہ قبرستان میں قرآن کی تلاوت بھی شرعی حوالے سے جائز نہیں ۔ دلیل نمبر11: خیثم نے وصیت کی تھی کہ جب انہیں قبرستان میں دفن کیا جائے، تو ان کی قوم ان پر قرآن پڑھے۔ (الزّہد للإمام أحمد : 2122) سند ضعیف ہے۔ 1.سفیان ثوری مدلس ہیں ،سماع کی تصریح نہیں کی ہے۔ 2.اس میں رجل مبہم موجود ہے۔ عباس دوری رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سوال کیا : تَحْفَظُ فِي الْقِرَائَ ۃِ عَلَی الْقُبُورِ شَیْئًا، فَقَالَ : لَا ۔ ’’کیا آپ کو قبر پر قرأت کے حوالے سے کچھ یاد ہے؟ فرمایا : نہیں ۔‘‘ (القراء ۃ عند القبور لأبي بکر الخلّال، ص 87) الحاصل: قرآن خوانی شرعی دلائل سے ثابت نہیں ہے۔ سلف صالحین سے اس کا کوئی بھی قائل نہیں ، بلکہ یہ دین میں اضافہ ہے۔ |