جھوٹ کا پلندا ہے۔ 1.امام بیہقی رحمہ اللہ اسے ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : فِي إِسْنَادِہٖ إِلَی الثَّوْرِيِّ مَنْ لاَّ یُعْرَفُ ۔ ’’اس حدیث کی سفیان ثوری کی طرف سند میں ایک مجہول ہے۔‘‘ 2. سفیان ثوری ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی صراحت نہیں کی ۔ 3.ابو الزبیر بھی ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ نوٹ : بنت حمزہ کا واقعہ صحیح بخاری(2699وغیرہ) میں ہے، لیکن وہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناچنے کا ذکر نہیں ، لہٰذا ان روایات پر ضعف کا جو حکم لگایا گیا ہے، وہ ناچ والے سیاق کے متعلق ہے۔ الحاصل : رقص ممنوع وحرام ہے، اس کے جواز پر کوئی دلیل نہیں ۔ |