Maktaba Wahhabi

268 - 354
روایت نمبر2 زارع بن عامر رضی اللہ عنہ ،جو وفدِ عبدقیس میں شامل تھے،ان کی طرف منسوب ہے : لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِینَۃَ، فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَّوَاحِلِنَا، فَنَتَقَبَّلُ یَدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَہٗ ۔ ’’ہم مدینہ منورہ پہنچے، تو جلدی میں اپنے کجاؤوں سے نکلے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پاؤں چومنے لگے۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 5225، القبل والمعانقۃ والمصافحۃ لابن الأعرابي : 41، الأدب المفرد للبخاري : 975) سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ امِ ابان بنت وازع کی کسی محدث نے توثیق نہیں کی۔ لہٰذا حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ کا یہ کہنا درست نہیں : رَوَتْ ۔۔۔ حَدِیثًا حَسَنًا، سَاقَتْہُ بِتَمَامِہٖ وَطُولِہٖ سِیَاقَۃً حَسَنَۃً ۔ ’’ام ابان نے ۔۔۔ ایک حسن حدیث روایت کی ہے۔ اس نے اس حدیث کو مکمل اور طول کے ساتھ اچھا بیان کیا ہے۔‘‘ (الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب : 4/80) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امِ ابان کو ’’مجہولات‘‘میں شمار کیا ہے۔ (میزان الاعتدال : 4/611) روایت نمبر3 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا : اللہ
Flag Counter