’’سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی وفات ہوئی۔ ابن حنفیہ رحمہ اللہ ان کے والی بنے۔ انہوں نے ان پر تین د ن خیمہ لگایا۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/335) سند ہشیم بن بشیر واسطی رحمہ اللہ کے عنعنہ کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔ فائدہ نمبر 2 : محمد بن منکدر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ عُمَرَ ضَرَبَ عَلٰی قَبْرِ زَیْنَبَ فُسْطَاطًا ۔ ’’سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے زینب رضی اللہ عنہا کی قبر پر خیمہ گاڑا۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/335) سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.ابو معشر (نجیح بن عبدالرحمن) جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔ حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہُوَ ضَعِیْفٌ عِنْدَ الْجُمْہُوْرِ ۔ ’’جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘(طرح التّثریب : 3/4) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعِیْفٌ، أَسَنَّ، وَاخْتَلَطَ ۔ ’’ضعیف ہے۔ عمررسیدہ ہوکر اختلاط کا شکار ہوگیا تھا۔‘‘ (تقریب التّہذیب : 7100) 2.محمد بن منکدر کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع کا مسئلہ بھی ہے۔ |