Maktaba Wahhabi

225 - 354
میرے لئے تینوں قبریں کھول دیں ۔ نہ وہ اونچی تھیں اور نہ بالکل زمین کے ساتھ بچھی ہوئی تھیں ۔ ان پرمیدان کی سرخ کنکریاں رکھی گئی تھیں ۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 3220؛ وسندہٗ حسنٌٌ) امام حاکم رحمہ اللہ (369/1)نے اس اثر کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ عمرو بن عثمان بن ہانی کو امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات‘‘(8/478) میں ذکر کیا ہے اور امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی روایت کی تصحیح کرکے اس کی توثیق کردی ہے، لہٰذا یہ ’’حسن الحدیث‘‘ ہے۔ قبروں پر گنبد بنانے کے دلائل کا جائزہ : اب ہم ان دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کرتے ہیں ، جو انبیا، اولیا اور صلحا کی قبروں پر گنبد بنانے کے لئے پیش کئے جاتے ہیں ۔ ملاحظہ ہوں : 1.’’جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو دفن فرمایا، ان کی قبر کے سرہانے ایک پتھر رکھا اورفرمایا: أَتَعَلَّمُ بِہَا قَبْرَ أَخِي، وَأَدْفِنُ إِلَیْہِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَہْلِي ۔ ’’میں اس پتھر سے اپنے بھائی کی قبر کوپہچانوں گا اور اپنے فوت ہونے والے رشتہ داروں کو اس کے ساتھ دفن کروں گا۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 3206، تاریخ المدینۃ : 1/102، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 3/412، وسندہٗ حسنٌٌ، وحسّن إسنادہ الحافظ ابن حجر في التّلخیص الحبیر : 2/133، ح : 794) قبر پر نشانی کے طور پر پتھر رکھنا اور گنبد بنانا ،دریاکے دو کنارے ہیں ، جن کا باہم
Flag Counter