﴿إِذْ قَالَ لِأَبِیہِ وَقَوْمِہٖ مَا تَعْبُدُونَ ٭ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَہَا عَاکِفِینَ﴾ (الشّعراء : 71-70) ’’ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے سوال کیا کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو یہ کیا ہیں ؟، کہنے لگے : ہم بتوں کے پجاری اور ان کے مجاور ہیں۔‘‘ ٭ نیز فرمایا: ﴿ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴾ (الأنبیاء : 52) ’’ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا : کیا ہیں یہ مورتیاں ، جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو؟‘‘ ٭ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِیلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلٰی قَوْمٍ یَّعْکُفُونَ عَلٰی أَصْنَامٍ لَّہُمْ قَالُوا یَا مُوسَی اجْعَلْ لَنَا إِلٰہًا کَمَا لَہُمْ آلِہَۃٌ قَالَ إِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُونَ﴾ (الأعراف : 138) ’’ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتارا، تو ایک بتوں کی مجاور قوم پر جا اترے، بنی اسرائیل کہنے لگے : موسیٰ! ان کی طرح ہمیں بھی کوئی معبود بنا دیں ، موسیٰ علیہ السلام فرمانے لگے : آپ بہت بڑے جاہل ہو!‘‘ اس آیت کی تفسیر میں ایک حدیث ملاحظہ ہو: ٭ سنان بن ابی سنان دؤلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : |