Maktaba Wahhabi

165 - 354
لغوی اور نذر ِشرعی میں ان لوگوں کے نزدیک صرف یہ فرق ہے کہ نذر ِشرعی میں اللہ کی نذر مانی جاتی ہے اور نذرِ لغوی میں اولیاء اللہ کی نذر مانی جاتی ہے۔ لیکن یہ کہنا صحیح نہیں ہے،کیونکہ اس طرح غیر اللہ کے لیے سجدہ، طواف، روزہ اور دیگر عبادات بھی جائز ہو جائیں گی،مثلاً کوئی شخص کسی ولی کو سجدہ کرے گا اور کہے گا کہ یہ لغوی سجدہ ہے،کوئی شخص کسی ولی کی قبر کا طواف کرے گا اور کہے گا کہ یہ لغوی طواف ہے اور کوئی شخص کسی ولی کے لیے روزے رکھے گا اور کہے گا کہ یہ لغوی روزہ ہے اور اسی طرح لغت کے سہارے غیر اللہ کے لیے تمام عبادات کا دروازہ کھل جائے گا،کیونکہ جس طرح نذر بالاتفاق عبادت ہے،لیکن لغوی نذر غیراللہ کے لیے شرعاً مانی جا سکتی ہے،تو اسی طرح غیر اللہ کے لیے لغوی نماز پڑھی جا سکتی ہے،غیراللہ کے لیے لغوی روزے رکھے جا سکتے ہیں اور لغوی حج کیے جا سکتے ہیں ۔علی ہذا القیاس!‘‘ (شرح صحیح مسلم :4 / 542-541) عجیب استدلال : مفتی نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’دیکھو! غیر اللہ کی قسم کھانا شرعاً منع ہے اور خود قرآنِ کریم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسمیں کھائیں : ﴿وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ ‎﴿١﴾‏ وَطُورِ سِينِينَ﴾ وغیرہ اور حضور علیہ السلام نے فرمایا : أَفْلَحَ، وَأَبِیہِ (اس کے باپ کی قسم! وہ کامیاب ہو گیا)۔ مطلب یہی ہے کہ شرعی قسم جس پر احکامِ قسم کفارہ وغیرہ
Flag Counter