Maktaba Wahhabi

147 - 354
عمل پیش کر سکتا ہے؟ عام لوگوں کا تحفہ اور ہدیہ کے لیے نذرانے کا لفظ استعمال کرنا اس کی دلیل نہیں بن سکتا، کیونکہ جو لوگ قبروں پر نذر پیش کرتے ہیں ، اس عقیدے سے پیش کرتے ہیں کہ وہ دافع البلا ہیں ۔ ان کے پیش نظر لغوی نہیں ، شرعی اور عرفی نذر ہوتی ہے۔تب ہی تو اس کے بارے میں ’’نذر اللہ اور نیاز حسین‘‘ کے الفاظ سننے کو ملتے ہیں ۔ اس سے بڑھ کر یہ بھی کہ اگر مجھے مقدمہ میں فتح یابی ہوئی یا مرض سے شفا ہوئی یا دشمن زیر ہو گیا یا مجھے اولادِ نرینہ مل گئی یا میرا کاروبار چمک گیا، تو فلاں مزار پر جا کر نذر ونیاز کا لنگر چڑھاؤں گا، ننگے پاؤں جا کر سلام کروں گا، مزار پر ٹاکی باندھوں گا،وغیرہ۔ منصف مزاج دوستوں سے گزارش ہے کہ کیا یہ سب کچھ لغوی نذر و نیاز کے لیے کیا جاتا ہے؟ یہ سب امور تعظیم و تقرب کے نقطۂ نظر سے کیے جاتے ہیں ، جس میں نذر ماننے والا اپنے عجز و انکساری کا اظہار کرتا ہے۔ تحفہ وہدیہ میں ایسی صورت نہیں ہوتی۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں : مَا أَسْرَعَ أَہْلُ الشِّرْکِ إِلَی اتِّخَاذِ الْـأَوْثَانِ مِنْ دُونِ اللّٰہِ، وَلَوْ کَانَتْ مَا کَانَتْ، وَیَقُولُونَ : إِنَّ ہٰذَا الْحَجَرَ، وَہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ، وَہٰذِہِ الْعَیْنَ، تَقْبَلُ النَّذَرَ، أَيْ تَقْبَلُ الْعِبَادَۃَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَإِنَّ النَّذَرَ عِبَادَۃٌ وَّقُرْبَۃٌ، یَتَقَرَّبُ بِہَا النَّاذِرُ إِلَی الْمَنْذُورِ لَہٗ ۔ ’’مشرکین اللہ کے سوا کسی بھی چیز کو معبود ٹھہرانے میں کتنے جلد باز واقع ہوئے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : یہ پتھر،یہ درخت اور یہ شخص نذر و نیاز کے لائق
Flag Counter