Maktaba Wahhabi

144 - 354
نے کبھی نماز کی ادائیگی کے بعد مصافحہ نہیں کیا، نیز یہ رافضیوں کا طریقہ ہے۔‘‘ (ردّ المحتار علی الدرّ المختار، المعروف بہ فتاویٰ شامي : 6/381) ٭ علامہ عبد الحی لکھنوی صاحب(1304ھ) لکھتے ہیں : ’’ہمارے زمانے میں اکثر علاقوں ، خصوصاً دکن کے علاقوں ، جو بدعتوں اور فتنوں کا گڑھ ہیں ، میں دو کام رواج پا گئے ہیں ، جنہیں ترک کرنا ضروری ہے۔ ایک تو یہ کہ لوگ نماز ِفجر کے وقت مسجد میں داخل ہوتے ہوئے سلام نہیں کہتے، بلکہ داخل ہو کر سنتیں ادا کرتے ہیں ، پھر فرض ادا کرنے اور اذکار کرنے کے بعد ایک دوسرے کو سلام کہتے ہیں ۔یہ ایک قبیح امر ہے، کیونکہ سلام کہنا تو ملاقات کے وقت سنت ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے، نہ کہ مجلس کے دوران۔دوسرے یہ کہ وہ نماز ِفجر و عصر، عیدین اور جمعہ کے بعد مصافحہ کرتے ہیں ،حالانکہ مصافحہ بھی ملاقات کے شروع ہی میں سنت ہے۔‘‘ (السّعایۃ في الکشف عمّا في شرح الوقایۃ، ص 264) الحاصل : نمازوں کے بعد مصافحہ بدعت ہے، شریعت میں اس کی کوئی دلیل نہیں ۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بدعات سے محفوظ فرمائے اور سنت ِرسول کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق دے۔ آمین!
Flag Counter