Maktaba Wahhabi

135 - 354
کے ساتھ ذکر بالجہر کیا جائے، انہوں نے کہا: حضرت یہ تو نا مناسب معلوم ہوتاہے، ایک نئی بات ہے، جس کو فقہاء نے اس خیال سے کہ عوام سنت نہ سمجھ لیں ، پسند نہیں کیا، فرمایا: بہت اچھا، جو مرضی ہو، خیر بات آئی گئی ہوئی اور کسی کو اس کی خبر بھی نہیں ہوئی، کیونکہ خلوت میں گفتگو ہوئی تھی، مگر جب جنازہ اٹھا، تو ایک عر ب کی زبان سے نکلا : اُذْکُرُوا اللّٰہَ بس پھر کیا تھا، سب لوگ بے ساختہ ذکر کرنے لگے اور لا الہ الا اللہ کی صدائیں برابر قبرستان تک بلند رہیں ، بعد میں مولوی اسماعیل صاحب اس گفتگو کو نقل کرکے کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت (امداداللہ )کو تو منوا دیا، مگر اللہ تعالیٰ کو کیونکر منوائیں، اللہ تعالیٰ نے حضرت کی تمنا پوری کر دی۔‘‘ (قصص الاکابر : 119، الافاضات الیومیہ : 3/277، امداد المشتاق : 204) بعض خرابیاں اس واقعہ کا لازمہ ہیں ، جنہیں اس سے جدا نہیں کیا جا سکتا : 1.حاجی صاحب کے منہ سے ایک بدعت کا م کی خواہش بھلی معلوم نہیں ہوتی۔ 2.جنازے کے آگے یا پیچھے بلند آواز سے ذکر کرنا ایک جاہلانہ رسم ہے، جسے اللہ سے منسوب کرنا بہرحال ایک مسلمان کی شان نہیں ۔ الحاصل : جنازے کے آگے یا پیچھے بآواز بلند ذکر اور نعت خوانی وغیر ہ بدعت قبیحہ، سیئہ اور مذمومہ ہے۔
Flag Counter