Maktaba Wahhabi

122 - 354
الْجَنَازَۃِ) ۔ ’’محمد بن فضل نے کہا کہ نماز جنازہ کے بعد دُعا کرنے میں کچھ حرج نہیں ۔‘‘ (برجندی شرح مختصر الوقایہ : 1/180، طبع نولکشوری) 1.برجندی صاحب نے محمد بن فضل کا یہ قول صاحب ’’قنیہ‘‘ معتزلی سے نقل کیا ہے۔ احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’ قنیہ غیر معتبر کتاب ہے، اس پر فتویٰ نہیں دیا جاتا، مقدمہ شامی بحث رسم المفتی میں ہے کہ صاحب قنیہ ضعیف روایات بھی لیتا ہے، اس سے فتویٰ دینا جائز نہیں ، اعلی حضرت (احمد رضا خان بریلوی) قدس سرہ نے بذل الجوائز میں فرمایا ہے کہ قنیہ والا معتزلی، بد مذہب ہے۔‘‘ (جاء الحق : 281/1) احمد رضاخان صاحب لکھتے ہیں : ’’اس کی نقل پر اعتماد نہیں ۔‘‘ (بذل الجوائز، مندرج فتاوی رضویہ : 9/254) 2.محمد بن فضل کا قول جمہور احناف کی تصریحات کے خلاف ہے۔ 3.اس کتاب میں قنیہ کے حوالے سے لکھا ہے : عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي حَامِدٍ أَنَّ الدُّعَائَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ مَکْرُوْہٌ ۔ ’’ابو بکر بن حامد سے روایت ہے کہ جنازہ کے بعد دعا مکروہ ہے۔‘‘ اس قول کی تائید ’’فتاویٰ فیض کرکی‘‘ میں موجود ہے۔
Flag Counter