Maktaba Wahhabi

84 - 346
(اگرچہ یہ روزے رکھنا بغیر تریب کے بھی جائز ہیں)لیکن ان سب حالتوں میں ان روزوں کا لگاتار رکھنا زیادہ مستحب ہے۔ تاکہ فرضیت کے اسقاط میں جلدی کی جاسکے۔ آگے اس کا بیان تفصیل سے آئے گا۔ (۲)مستحب روزے: جہاں تک روزوں کی دوسری قسم ’’ مستحب ‘‘ کا تعلق ہے تو یہ نفلی روزے ہوتے ہیں۔(یعنی جنھیں نفلی طور پر رکھنے کے استحباب پر نصوصِ شرعیہ موجود ہوں۔)اور یہ رمضان المبارک کے علاوہ دیگر دنوں میں بہت سارے ایام میں رکھنے کے ساتھ مختص ہیں۔ یہ روزے اس شخص ے لیے شریعت میں مستحب کیے گئے ہیں کہ جو اللہ کے ہاں اجر و انعام اور ثواب کا بہت زیادہ خواہاں ہو۔ ان میں سے: ا: ایک دن چھوڑ کر ایک دن کا روزہ۔ اور یہ اللہ کے نبی سیّدنا داؤد علیہ السلام کا روزہ ہوتا تھا۔ فرض روزوں کے بعد یہ سب سے افضل روزے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے فرمایا تھا:((صُمْ یَوْمًا وَاَفْطِرْ یَوْمًا، وَذٰلِکَ صِیَامُ دَاؤدَ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَھُوَ اَعْدَلُ الصِّیَامِ۔))… ’’ ایک دن روزہ رکھو اور اگلے دن روزہ نہ رکھو۔ اور
Flag Counter