Maktaba Wahhabi

278 - 346
رکعات کرکے پڑھنا ہے۔ ‘‘ [1] جبکہ یہ بیان نماز کی کیفیت کے لیے ہے۔ اور جیسا کہ پیچھے بیان ہوچکا ہر دو رکعات کے بعد نمازی سلام پھیرتا جائے۔(اور دس تک جتنی رکعات کے بعد تھک جائے یا فجر کی اذان قریب ہوجائے۔ ایک وتر پڑھ لے۔) ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہوا کہ: رمضان المبارک میں قیام سے مراد نمازِ تراویح ہے۔ اور نمازِ تراویح سے مطلوب قیام کا حصول یقینا ہوجاتا ہے۔ لیکن اسی کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ رمضان المبارک کا قیام نمازِ تراویح سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ یا یہ کہ اس میں گیارہ رکعات سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھی جاسکتیں۔ چاہیے کہ سنت میں کوئی شخص بھی غلو سے کام نہ لے اور میانہ روی اختیار کرے۔ مثلاً اگر کوئی شخص قیام رمضان کی صرف دو رکعات ہی نماز پڑھتا ہے، تو یہ شروع اور تراویح والے نام میں داخل ہوں گی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص گیارہ رکعات سے زیادہ پڑھ لیتا ہے، تو اسی طرح وہ بھی مطلق طور پر تراویح میں قابل اعتبار ہوں گی۔ واللہ اعلم بالصواب۔ ۱۵۔ لیلۃ القدر کا قیام: اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں:
Flag Counter