Maktaba Wahhabi

323 - 346
بخلاف اس کے جسے اکثر لوگ گمان کرتے ہیں کہ علم کا پڑھنا پڑھانا اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ بعض مسائل میں اپنی رائے قائم کرلی جائے۔ اور مدمقابل کی رائے سے جھگڑا کرنا اُن کی حرص و طمع میں شامل ہوتا ہے۔ تو یہ اُن کا اپنے نفس کی مدد کے لیے ہوتا ہے نہ کہ حق کے غلبہ اور طلب حق کے لیے۔ علاوہ ازیں اس حدیث سے بالجملہ یہ فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ: علم قرآن و سنت کی شان میں مخاصمت کو ترک کردینے کی طرف اس حدیث میں راہنمائی ہے اور اسی طرح اہل علم کی عزت و توقیر کرنا۔ جیسے کہ اہل علم میں سے کسی کو اس کی نیند سے بیدار نہ کیا جائے مگر صرف کسی واجب و فرض کی ادائیگی کے لیے۔ اور نہ ہی ان میں سے کسی کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے مگر یہ کہ وہ خود نماز وغیرہ کے لیے باہر آئیں کہ جس میں ان کی ذوات کے ساتھ مزید ادب و احترام مقصود ہوتا ہے۔ اسی طرح اس حدیث سے یہ فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ اہل ایمان میں سے دو جھگڑنے والے آدمیوں کے درمیان جھگڑے کو حل کرنے کے لیے جلدی کرنی چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (۹)لیلۃ القدر کے وقت کا علم اٹھالیے جانے پر حکمت کی تلاش و جستجو: یہ جو(پیچھے ذکر کردہ ایک حدیث میں)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
Flag Counter