Maktaba Wahhabi

33 - 96
اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد مولانا شوق نیموی حنفی لکھتے ہیں : اِسْنَادُہٗ صَحِیْحٌ کہ اسکی سند صحیح ہے ۔ بحوالہ التحفۃ ایضاً علّامہ البانی نے بھی اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے ۔ مختصر صحیح بخاری ص : ۴۷ ،صلوٰۃ التراویح ص: ۶۰ اردو ۔ علّامہ ابن عبد البر نے امام مالک رحمہٗ اللہ کی گیارہ (11)رکعتوں والی اس روایت کے بارے میں کہا ہے کہ امام مالک رحمہٗ اللہ اسمیں منفرد ہیں، حالانکہ انکی یہ بات ایک باطل وہم ہے جیسا کہ علّامہ زرقانی نے مؤطا کی شرح میں ابن عبد البر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکا یہ قول درست نہیں ہے اور علّامہ عبدالرحمن مبارکپو ری نے بھی تحفۃ الاحوذی میں اور شوق نیموی نے آثار السنن میں ابن عبد البر کے اس وہم کو باطل قرار دیا ہے ۔ شرح الزرقانی ۱؍۲۳۹، التحفۃ ۳؍۵۲۶ امام مالک رحمہٗ اللہ نے اپنے لیٔے گیارہ رکعتوں کو ہی اختیار کیا ہے ،چنانچہ امام سیوطی اپنے رسالہ المصابیح فی صلوٰۃ التراویح میں اپنے ساتھیوں میں سے الجوزی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ امام مالک نے کہا : ’’جس عدد پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کیا، مجھے وہی سب سے زیادہ محبوب ہے اور وہ ہے گیارہ رکعتیں اور یہی نبی ﷺ کی نماز ہے ‘‘۔ ان سے پوچھا گیا کہ وتروں سمیت گیارہ رکعتیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہاں اور تیرہ بھی قریب ہی ہے، البتہ یہ جو بکثرت رکعتیں ہیں ، انکے بارے میں فرمایا : ((وَلَا أَدْرِي مِنْ أَیْنَ اُحْدِثَ ہَذَا الرُّکُوعُ الْکَبِیْرُ )) ۔ ’’میں نہیں جانتا کہ یہ بکثرت رکعتیں کس نے ایجاد کردی ہیں ‘ ‘۔ التحفہ۳؍۵۲۳ گیارہ رکعتوں کی روایت پر امام مالک رحمہ ٗاللہ کی متابعت یحییٰ بن سعید قطّان نے مصنف ابن ابی شیبہ (۲؍۸۹؍۲) میں، عبد العزیز بن محمد نے سنن سعید بن منصور میں اور اسماعیل بن امیہ ، اسامہ بن زید ، محمد بن اسحاق اور اسماعیل بن جعفر نے صحیح ابن خزیمہ (۴؍۱۸۶؍۱ ) میں کی ہے، البتہ محمد بن اسحاق نے تیرہ (13) رکعات کا ذکر کیا ہے ۔ امام محمد بن نصر مروزی نے قیام اللیل (ص:95 ) میں کہا ہے کہ قیامِ رمضان کے بارے میں سائب بن یزید کی حدیث سے زیادہ صحیح حدیث اور کوئی نہیں ہے یعنی تیرہ رکعات پڑھنے والی
Flag Counter