Maktaba Wahhabi

30 - 96
ہوگی ۔ اور قولی حدیثیں استحباب پر دلالت کریں گی ۔ مگر رمضان کی تہجد جو عین تراویح ہے، دلیلِ قولی کی بنا پر سنّتِ مؤکّدہ ہی رہے گی ۔وَ اللہ اعلم ۔ خلاصہ یہ کہ ماہِ رمضان کے تہجد ہی کا نام تراویح ہے ۔ اس لیٔے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ نبی ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں رات کی نماز گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ، اس سے کسی ادنیٰ شبہ کے بغیر تراویح کی تعداد گیارہ رکعت مسنون ثابت ہوتی ہے۔ دوسری حدیث: نماز ِتراویح کے مسنون عدد کے تعیّن پر دلالت کرنے والی دوسری حدیث معجم طبرانی صغیر، قیام اللیل مروزی، صحیح ابن حباناور صحیح ابن خزیمہ میں ہے، جس میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((صَلَّیٰ بِنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ فِيْ رَمَضَانَ ثَمَانِ رَکَعَاتٍ وَ أَوْتَرَ )) ۔ ’’ہمیں نبی ﷺ نے ماہِ رمضان میں نمازِ ( تراویح ) کی آٹھ رکعتیں پڑھائیں اور وتر پڑھائے ‘‘ ۔صحیح ابن خزیمہ ۲؍۱۳۸ ،اور شیخ البانی نے اسے تعلیقات ابن خزیمہ میں صحیح قرار دیا ہے ،بحوالہ تحفۃ الاحوذی ۳؍۵۲۵، وصلوٰۃ التراویح ص : ۳۳۔۳۴ ، مختصر قیام اللیل للمروزی ص:۱۵۵ ، التعلیق الممجد ص:۱۳۸ ، المرعاۃ ۲؍۲۹۹ ۔ یہ حدیث بھی صحیحین والی حدیث کے معنیٰ میں اور اسکی مؤیِّدہے ۔ اور ایک عینی شاہد کی شہادت ہے ۔ کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بھی اس حدیث میں آگے پورا واقعہ بیان کیا ہے کہ اس سے اگلی رات بھی ہم سب اکٹھے ہوکر آپ ﷺکی آمد کے منتظر رہے ،لیکن آپ ﷺ باہر تشریف نہیں لائے اور صبح پوچھنے پر بتایا: ((اِنِّيْ خَشِیْتُ أَنْ یُکْتَبَ عَلَیْکُمْ )) ۔ ’’میں ڈر گیا تھا کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ ہوجائے ‘‘ ۔ حوالہ جاتِ سابقہ علّامہ ذہبی نے میزان الاعتدال میں اس حدیث کو ذکر کرنے اور جرح و تعدیل بیان کرنے کے بعد کہا
Flag Counter