Maktaba Wahhabi

67 - 96
یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دوسری آیت جس کا تعارف مولانا’’ آیتِ مذکورہ بالا معروضۂ احقر ‘‘کے الفاظ سے کرا رہے ہیں ، قرآن مجید کے کس پارہ میں ہے ؟ یہ کتاب مولانا کے نام پر چھپی اور غالباً آپ کی زندگی میں چھپی اور آپ کے شاگردوں نے جو بڑے بڑے علماء تھے دیکھی ، کیا کسی کو توفیق ملی کہ اس کی اصلاح کر ے، اگر یہ نا ممکن سی بات وجود میں آسکتی ہے تو پھر اس قسم کی کسی بھی کوتاہی کو جو کسی سے بھی سرزد ہو ، نا ممکن نہیں کہا جاسکتا اور اس قسم کی کو تاہیوں کی کوئی توجیہہ نہیں ہوسکتی سوائے اسکے کہ :’’ الْعِصْمَۃُ لِلّٰہِ وَ لِرَسُوْلِہٖ خَاصَّۃً ﷺ ‘‘ ہفت روزہ الاعتصام بابت 23 ذو القعدہ 1408؁ھ بمطابق 8 جولائی 1988؁ء حکیم مولانا محمد اشرف صاحب سندھو ؒ کی تحقیقات کا خلاصہ : کتب ِ حدیث میں تغیّر و تبدّل کے سلسلہ میں حکیم مولانا محمد اشرف صاحب سندھو ؒ نے اپنی کتاب ’’نتائج التقلید‘‘میں بڑی تفصیل ذکر کی ہے ، چنانچہ موصوف لکھتے ہیں : ’’سنن ابی داؤد ایسی مشہور و معروف اور مستند درسی کتاب جو صحاح ِستہ کا جزء شمار کی جاتی ہے ، اس میں نماز ِتراویح با جماعت کا ابتدائی واقعہ بلفظہٖ یوں مروی ہے : (عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب رضی اللّٰه عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلیٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَانَ یُصَلِّيْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً وَلَا یَقْنُتُ بِھِمْ ۔۔۔۔۔ الْحَدِیْثِ)۔ سنن ابو داؤد ،باب القنوت في الوتر، مطبوعہ مصر ابوداؤد مطبوعہ قادری دہلی ۱۲۷۲؁ء جلد اوّل (ص:۲۰۱)،ابو داؤد مطبوعہ محمدی دہلی ۱۲۶۴؁ء جلد اوّل (ص:۲۰۳) ’’حضرت حسن بصری رحمہٗ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمرِفاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر اکٹھے کیا ، وہ انھیں بیس راتیں تراویح پڑھاتے اور دعائِ قنوت نہیں کرتے تھے ، سوائے۔۔۔)) ۔ الغرض دنیا بھر کے مطبوعہ اور قدیم قلمی نسخوں میں یہ حدیث[عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً]ہی کے لفظ سے منقول
Flag Counter