Maktaba Wahhabi

52 - 96
دسواں اثر : قیام اللیل مروزی میں اعمش ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ( کَانَ یُصَلِّيْ عِشْرِینَ رَکْعَۃً وَ یُوْتِرُ بِثَلَاثَۃٍ ) ’’حضرت عبد اللہ بنِ مسعود رضی اللہ عنہ بیس تروایح اور تین وتر پڑھا کرتے تھے ‘‘ تحفۃ الاحوذی ۳؍ٖ۵۲۹ ،نمازِ تراویح ص :۷۸ ، ص : ۷۰ عربی ۔ علّامہ مبارکپوری فرماتے ہیں کہ یہ اثر منقطع ہے کیونکہ اعمش نے حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔ حوالۂ سابقہ ۔ علّامہ البانی نے لکھا ہے کہ یہ صرف منقطع ہی نہیں بلکہ اس اثر کو معضل کہنا زیادہ مناسب ہے کیونکہ مسند ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ پر گہری نظر رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ اس اثر کی سند میں اعمش اور حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان سے دو راوی ساقط ہیں ، تو گویا یہ اثر منقطع بلکہ معضل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ صلوٰۃ التراویح ص :۷۱ ۔ اسی طرح کے بعض دیگر آثار بھی پیش کیٔے جاتے ہیں جن سے بیس تروایح ثابت کی جاتی ہیں بلکہ بعض کی رُو سے تو اس پر اجماع کا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے جبکہ یہ دعویٰ بلا دلیل ہے جیسا کہ تفصیل آگے آرہی ہے ۔اور وہ آثار ضعیف ہیں اور ان میں صحیح بخاری و مسلم کی مرفوع احادیثِ رسول ﷺ کے مقابلہ کی تاب نہیں ہے ۔ ان تمام آثار کی مجموعی حیثیّت : انفرادی حیثیت سے تو بیس تراویح سے متعلقہ تمام آثار کی حالت ذکر کی جاچکی ہے کہ وہ ضعیف اور ناقابل حجّت واستدلال ہیں ۔جبکہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی حدیث یا اثر ایک سند سے تو ضعیف ہو لیکن اسکی بعض دیگر اسناد یا طُرق ایسے بھی ہوں جن سے اس سند میں پایا جانے والا ضُعف زائل ہو سکتا ہو یا ضعف کا سبب ختم ہوسکتا ہو تو پھر ان احادیث یا آثار کی مجموعی حیثیت باہم مل کر تقویت اختیار کر جاتی ہے، لیکن بیس تراویح سے متعلقہ آثار باہم تقویت کی افادیت سے بھی عاری ہیں ۔ چنانچہ علّامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہٗ اللہ ، جو دورِ حاضر میں بلا شبہ فنِ حدیث کے صفِ اول کے ماہر ہیں ، وہ اپنی کتاب صلوٰۃ التراویح میں زیرِ عنوان : [ہَذِہٖ الرِّوَایَاتُ لَا یُقَوِّيْ بَعْضُہَا بَعْضاً] لکھتے ہیں کہ (حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے یا انکے عہدِ خلافت سے متعلقہ )سابقہ
Flag Counter