Maktaba Wahhabi

42 - 96
کسی ایسی روایت کو لیا جائے جس سے وہ سنّتِ نبوی ﷺکی مخالفت کرتے نظر آئیں ۔ نمازِ تراویح ص :۶۲، ۶۳ ، ص : ۴۹ ۔ ۵۱ عربی ۔ شیخ اسماعیل محمد الانصاری کی طرف سے شیخ البانی کا تعاقب اور اسکی حقیقت : یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے چلیں کہ اس تیسرے اثر کے بارے میں تو ہم آغاز میں ہی لکھ آئے ہیں کہ بعض اہل علم نے اس اثر کو صحیح کہا ہے چنانچہ وہاں ذکر کیٔے بعض مصادر کے ساتھ ہی ایک اور رسالہ بھی منظرِ عام پر آیا ہے جو کہ شیخ اسماعیل محمد الانصاری ( دار الافتاء ۔ الریاض )۔ کی کاوش کا نتیجہ ہے جسکا عنوان ہے :’’ تصحیح حدیث صلوٰۃ التراویح عشرین رکعۃ‘‘ ۔ موصوف کا یہ مقالہ پہلے الریاض سے شائع ہونے والے مجلہ ’’رایۃ الاسلام ‘‘ کے بعض شماروں میں ( 1380 ؁ ھ میں ) شائع ہوا اور پھر 1384 ؁ ھ میں مستقل رسالے کی شکل میں بھی طبع ہوا جبکہ اسکا تیسرا ایڈیشن ہمارے پیشِ نظر ہے جو (1308 ؁ ھ ۔ 1988 ؁ ء میں ) مکتبہ الامام الشافعی بالریاض کی طرف سے طبع ہوا ہے ،اسمیں پہلے مذکورہ رسالہ کل تیس ( 30 ) صفحات پر مشتمل ہے اور پھر ایک مضمون ہے اور پھر آخر میں موصوف کے حالاتِ زندگی سات صفحات پر مشتمل ہیں جو انکے کسی ’’ شاگرد ‘‘ کی طرف منسوب ہیں اور درمیان میں تقریباً ایک سو صفحات پر مشتمل موصوف کا ایک دوسرا رسالہ یا کتاب ہے جسکا عنوان ہے :’’ اباحۃ التحلّي بالذھب المحلّق للنسآء ‘‘۔ غرض سنن کبریٰ بیہقی جلد دوم ص : 496 باب مارُوی في عدد رکعات القیام في شہر رمضان سے مذکورۃ الصدر اثر نقل کرنے کے بعد شیخ انصاری نے لکھا ہے کہ اس ’’ حدیث ‘‘ کو امام نووی نے الخلاصۃ اور المجموع میں صحیح کہا ہے اور زیلعی نے نصب الرایۃ میں اس تصحیح کو برقرار رکھا ہے ،اور شرح المنہاج میں سب کی طرح التثریب میں ابن العراق، عمدۃ القاری میں عینی، المصابیح في صلوٰۃ التراویح میں سیوطی، شرح مؤطا میں ملّا علی قاری اور آثار السنن میں نیموی و غیرہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ تصحیح حدیث صلوٰۃ التراویح عشرین رکعۃ للانصاری ص : ۷ ۔ ان اہلِ علم کی مذکورہ اثر کی تصحیح کی طرف تو شیخ البانی نے بھی اپنی کتاب ’’ صلوٰۃ التراویح ‘‘ میں اشارہ کر
Flag Counter