Maktaba Wahhabi

53 - 96
روایات اپنی کثرت کے باوجود دو وجوہات کی بناء پر ایک دوسرے سے مل کر بھی تقویت اختیار نہیں کرتیں : پہلی وجہ : ان روایات کے ایک دوسرے کو تقویت نہ دینے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ روایات کی جو بظاہر کثرت نظر آتی ہے وہ ممکن ہے کہ حقیقی کثرت نہ ہو ،بلکہ محض شکلی کثرت ہو ،کیونکہ ہمارے پاس حضرت سائب بن یزیدؒ کی روایت کے سوا دوسری کوئی روایت متّصل نہیں ہے ، یزید بن رومان اور یحیٰ بن سعید انصاری کی روایات منقطع ہیں اور ممکن ہے کہ ان روایات کا دار و مدار بھی انہی میں سے بعض پر ہو جنھوں نے پہلی روایت بیان کی ہے ۔ اور اسکے علاوہ بعض دیگر احتمالات بھی ممکن ہیں اور معروف قاعدہ ہے کہ احتمال کے وجود سے استدلال ساقط ہوجاتا ہے ۔ دوسری وجہ : ہم یہ ثابت کر آئے ہیں کہ محمد بن یوسف ثقہ و ثَبْت راوی کے طریق سے حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے مروی گیارہ رکعتوں والی روایت ہی صحیح ہے جو کہ امام مالک نے بیان کی ہے اور جس نے اس عدد کی روایت میں امام مالک کی مخالفت کی ہے وہ اسکی خطا ہے ۔ ایسے ہی محمد بن یوسف کی مخالفت کرنے والے ابن خصیفہ اور ابن ابی ذیاب کی روایتیں شاذ ہیں ۔ اور علمِ اصطلاحاتِ حدیث میں یہ بات طے ہے کہ شاذ روایت منکر و مردود ہوتی ہے کیونکہ وہ خطا کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اور خطا سے تقویت حاصل نہیں ہوا کرتی ۔اورمقدّمۃ ابن الصلاح میں ہے : ’’ اگر کوئی راوی کسی بات کے بیان کرنے میں منفرد رہ جائے تو دیکھا جائیگا کہ اگر اُس بات میں وہ اپنے سے زیادہ حفظ و ضبط والے کی مخالفت کرتا ہے تو اسکی روایت شاذ و مردود ہوگی اور اگر وہ کسی ایسے راوی کی مخالفت نہ کرتا ہو بلکہ ایک ایسی بات بیان کرے جو دوسرے کسی نے بیان نہیں کی تو اسکے عادل وحافظ اور
Flag Counter