Maktaba Wahhabi

95 - 96
یعنی اس کو اسکی اسی ہیئت پر قائم رکھنا چاہیئے جس ہیئت میں منقول ہو۔اگر اس مطلق عبادت اور نیک عمل کو کسی خاص قید کے ساتھ مقیّد کیا جائے گا یا اس غیر مُؤقّت کو مؤقّت بنایا جائیگا ،یعنی کسی خاص وقت کے ساتھ مخصوص کیا جائے یا اس غیر معیّن کو معیّن کیا جائے گا تو وہ لا محالہ بدعت بن جائے گی ۔ چنانچہ یہی وہ نکتہ ہے جس کے پیشِ نظر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نمازِ چاشت کی جماعت کو بدعت قرار دیا تھا اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم نے حلقہ باندھ کر سُبْحَانَ اللّٰہِ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ،لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ُکے ذکر کو بدعت و گمراہی اور ہلاکت قرار دیا ہے۔ چند تحقیقاتِ علمیہ : حضرت امام ابو اسحاق شاطبی غرناطی بدعات کی تعیین اور ان کا ردّ کرتے ہوئے ارقام فرماتے ہیں : (وَ مِنْہَا اِلْتِزَامُ الْکَیْفِیَّاتِ بِہَیْئَۃِ الِْاجْتِمَاعِ عَلیٰ صَوْتٍ وَاحِدٍ وَ اتِّخَاذُ یَوْمِ وِلَادَۃِ النَّبِیِّ ﷺ عِیْداً وَ مَا أَشْبَہَ ذَالِکَ وَ مِنْہَا اِلْتِزَامُ الْعِبَادَاتِ الْمُعَیَّنَۃِ فِي أَوْقَاتٍ مُعَیَّنَۃٍ لَمْ یُوْجَدْ لَہَا ذَالِکَ التَّعْیِیْنِ فِي الشَّرِیعَۃِ کَاِلْتِزَامِ صَوْمِ یَوْمِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ وَ قِیَامِ لَیْلَتِہٖ)۔ کتاب الاعتصام للشاطبی ج : ۱ ، ص : ۲۰ ۔ ’’من جملہ بدعات کے یہ بھی بدعت ہے کہ کسی نیک عمل کی ادائیگی کیلئے کیفیّاتِ مخصوصہ اور ہیئاتِ معیّنہ کا التزام کیا جائے، جیسا کہ ہیئتِ اجتماع کے ساتھ ایک آواز میں ذکر کرنا اور حضرت نبی کریم ﷺ کے یومِ ولادت باسعادت کو عید منانا و غیرہ ۔اور انہی بدعات میں سے ایک یہ بدعت بھی ہے کہ اوقاتِ خاص کے اندر ایسی عباداتِ معیّنہ کا التزام کر لینا جن کی ادائیگی کیلئے شریعت نے وہ اوقات معیّن نہیں کیٔے ۔ جیسے پندرہ شعبان کا روزہ اور اس کی پندرھویں شب کی عبادت کا التزام کرنا‘‘ ۔ حضرت موصوف ایک دوسرے مقام پر مزید تفصیل کے ساتھ رقم طراز ہیں : (اِذَا نَدَبَ الشَّرْعُ مَثَلاً اِلَیٰ ذِکْرِ اللّٰہِ فَاِلْتَزِامُ قَوْمٍ الْاِجْتِمَاعَ عَلَیْہِ عَلَیٰ لِسَانٍ وَاحِدٍ وَ بِصَوْتٍ
Flag Counter