رافضیوں کی طعنہ زنی سے کسی بھی طرح کم نہیں ہے۔ یہ بات ہر اس انسان کو اچھی طرح معلوم ہوسکتی ہے جو ان کے ساتھ میل جول رکھتا ہے، یا ان کی کتابیں پڑھی ہوں ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ذات ہمیں ایمان و عمل کی سلامتی نصیب فرمائے ۔ دوم : اہل ِ بیت ِ نبی کے بارے میں نواصب کا اعتقاد : کوفہ میں خروج کرنے والے نواصب اور ان کے مشارکین کا اہل بیت کے متعلق فاسد عقیدہ : اہل بیت سے بغض رکھنا، ان کی شان میں گستاخی کرنا ، اور ان کی بابت گالم گلوچ کرنا ، اگرچہ یہ لوگ اپنی ان تمام باتوں میں اس خارجی عقیدہ تک نہیں پہنچ سکتے جنہوں نے حضرت علی اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کو کافر کہا ہے ۔ کسی دور میں ان ناصبوں کا اہل بیت سے بغض کا اظہار کرنے کے لیے ایک خاص کوڈ ورڈ (شعاریا علامت ) ہوتاتھا ۔ جیسے دس محرم کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن رافضہ کے ماتم و گریہ کے مقابلہ میں خوشی اور سرور کااظہار کرنا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اس دن میں خوشی منانے کی تائید میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب جھوٹی حدیثیں گھڑلی تھیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : قتل حسین رضی اللہ عنہ کے مسئلہ پر شیطان لوگوں کو دو قسم کی بدعتوں میں گمراہ کرنے لگ گیا : پہلی بدعت: عاشوراء کے دن حزن و ملال ، نوحہ و ماتم ؛ اپنے رخسار پیٹنے ، اور گریہ و |