زاری کرنے اور پیاسا رہنے ، مرثیے پڑھنے کی بدعت ، اور اس طرح کے دوسرے کام جیسے سلف پر طعن کرنا اور انہیں گالیاں دینا۔ دوسری بدعت : عاشوراء کے دن خوشی و سرور کی بدعت ۔ کوفہ میں ایک قوم حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے حامیوں کی تھی ، اور ان کا بڑا مختار بن ابو عبید ثقفی کذاب تھا۔ اور دوسری قوم حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد سے بغض رکھنے والوں کی آباد تھی ، ان ہی میں سے حجاج بن یوسف ثقفی بھی تھا۔ یہ بات صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک خونخوار ہوگا ))۔ مسلم (ح ۲۵۴۵)۔ کذاب مختار بن ابو عبید تھا ، اور حجاج خونخوار ۔ مختار کے ہمنواؤں نے غم و ملال کی بدعت ایجاد کی ؛ تو حجاج کے ہمنواؤں نے خوشی و سرور کی بدعت نکالی۔ اور انہوں نے حدیث گھڑ کر روایت کی کہ عاشورا کے دن جو کوئی اپنے اہل خانہ پر وسعت کرے گا ،اللہ تعالیٰ سارا سال اس پر وسعت کرے گا))۔ [1] ایک دوسری جگہ پر فرماتے ہیں : (( اہل کوفہ میں دو گروہ تھے ۔ ایک گروہ رافضہ کا تھا ، جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت سے محبت و دوستی اظہار کرتے تھے؛ مگر باطن میں یہ لوگ ملحد اور زندیق تھے ۔ یا پھر خواہشات پرست جاہل اور اہل بدعت ۔ اور دوسرا گروہ ناصبیوں کا تھا ،جوکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے بغض رکھتے |