صحابہ کے سب سے بری مخلوق ہونے پر رافضیوں کا اتفاق : محمد باقر مجلسی کہتاہے: (( او رتبرأ کے بارے میں ہمارا یعنی شیعوں کا عقیدہ یہ ہے کہ ہم چاروں بتوں یعنی ابو بکر وعمر و عثمان و معاویہ پر تبراء کرتے ہیں ۔ اور چار عورتوں پر بھی : عائشہ ‘ حفصہ؛ ہند ؛ اور ام الحکم ؛ اور ان کی تمام شاخوں ‘اور ماننے والوں پر [ بھی تبراء کرتے ہیں ]۔ اور بیشک یہ لوگ روئے زمین پر سب سے بری مخلوق ہیں ۔ اور بیشک اللہ اور اس کے رسول پر اور آئمہ پر ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک ان کے اعداء پر تبراء نہ کرلیا جائے ۔‘‘[1] ان رافضیوں کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض اور نفرت اس حد کو پہنچ چکے ہیں کہ وہ ان پر لعنت کرنے کو اللہ تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ[اورایمان کا رکن] سمجھتے ہیں ۔ بلکہ انہوں نے اس سلسلہ میں دعائیں گھڑ رکھی ہیں ، جن میں اس قدر مبالغہ آمیزی[ گمراہی او رکفر ]ہے کہ اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ صحابہ پر لعنت کرکے قربت الٰہی حاصل کرنے پر رافضی اقوال : ملا کاظم نے ابو حمزہ ثمالی سے روایت کیا ہے جو کہ اس نے زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ گھڑا ہوا ہے ‘ وہ کہتا ہے کہ [حضرت زین العابدین نے کہا] : ’’ جو کوئی بت پر اور سر کش طاغوت(باطل معبود) پر ایک بار لعنت کرتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ اس کیلئے ستر لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں ‘ اور اس کے ستر لاکھ گناہ |