ہوچکے تھے سوائے چند افراد کے۔‘‘ چنانچہ اسی بناپر وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھتے ہیں ، اور ان پر طعن و تشنیع کو مباح سمجھتے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ ان پر سبّ و شتم کرکے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرتے ہیں ۔ ان کی کتاب’’ الکافی ‘‘جو کہ ان کے ہاں معتبر ترین کتاب ہے میں ہے : ابو جعفر علیہ السلام سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد لوگ مرتد ہوگئے تھے ‘ سوائے تین کے ۔ میں نے کہا : وہ تین کون تھے۔ فرمایا : وہ تین ہیں :حضرت مقداد بن اسود ؛ اورحضرت ابو ذر غفاری ؛ اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہم ۔ پھر تھوڑے ہی عرصہ کے بعد لوگوں نے پہچان لیا۔ اور فرمایا یہی لوگ تھے جن پر-ظلم کی - چکی چلی ۔ اور انہوں نے بیعت کرنے سے انکار کیا ۔ یہاں تک کہ امیر المؤمین کو زبردستی پکڑ کر لائے ‘ اور انہوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی بیعت کی ۔‘‘[1] تکفیر صحابہ پر شیعہ کے آئمہ کا اجماع : کئی شیعہ علماء و محققین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کافر ہونے پر اپنے علماء کا اجماع نقل کیا ہے ۔ان کا امام مفید کہتا ہے: ’’امامیہ ،زیدیہ اور خوارج کا اتفاق ہے کہ اہل بصرہ اور اہل شام کے وعدہ توڑنے والے فاسقین کافر اور گمراہ ہیں اور امیر المؤمنین سے جنگ کی وجہ |