’’لوگ گمان کرتے ہیں میں ان کا امام ہوں ۔ اللہ کی قسم ! میں ان کا امام نہیں ہوں ۔ انہیں کیا ہوگیا ہے - اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرے- جب بھی میں ان پر پردہ ڈالتا ہوں ؛ یہ اس پردہ کوچاک کردیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کا پردہ چاک کرے۔میں کہتا ہوں : ایسے ہے ۔ وہ کہتے ہیں : نہیں اس سے مراد یہ ہے۔ میں تو ان کا امام ہوں جو میری اطاعت کریں ۔‘‘[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رسوا کرنا : جب کہ شیعہ کا اپنے آئمہ اہل بیت کو رسوا کرنا یہ تو کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ یہ بھی حقیقت میں ان اہل بیت کے لیے اذیت کا باعث ہے ، کہ جب انہیں مدد کی بہت سخت ضرورت ہوا کرتی تھی یہ لوگ ان کا ساتھ چھوڑ کر بھاگ جاتے تھے ۔ ان رافضیوں نے بہت سے مواقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کئی بار خجل کیا ۔ اورآپ کے ساتھ پیش آنے والے سخت ترین معرکوں میں ان کے ساتھ مل کر جہاد نہ کیا ؛ یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہ کا ان کو برا بھلا کہنا ‘ اور ان کی مذمت کرنا ان کے بہت سارے مشہور خطبوں میں آیا ہے ۔ ان میں سے ایک خطبہ جوکہ نہج البلاغہ میں ہے؛جب ان شیعہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خجل کیاتوآپ نے یہ خطبہ دیا اور فرمایا: ’’ اے لوگو! جن کے بدن جمع ہیں ‘ مگر خواہشات مختلف ہیں ۔… یہاں تک کہ آپ نے فرمایا…:(( تمہارے [اس ] گھر کے بعد کون سا گھر ہے جس کی حفاظت کروگے‘ اور میرے بعد کس امام کے ساتھ مل کر قتال |