وجہ سے ان کا نام رافضی پڑ گیا ، اور جو لوگ آپ کے ساتھ رہے ، وہ زیدی کہلائے ۔[1]
رافضی فرقے اور ان کی تعداد :
اس کے بعد رافضی بھی بہت سارے فرقوں میں بٹ گئے ۔ بعض مصنفین نے ان فرقوں کی تعداد پندرہ لکھی ہے ۔ اور بعض محققین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد چوبیس تک پہنچتی ہے۔
اکثر صحابہ کی تکفیر پر رافضی اتفاق :
رافضیوں کا ایسے باطل عقائد و نظریات پر اجماع ہے جس میں انہوں نے باقی سارے اسلامی فرقوں کی مخالفت کی ہے۔
امام ابو الحسن اشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’ان کا اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیکر حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانے کا حکم دیا تھا۔ اس چیز کا اظہار و اعلان کیا۔ اور اکثر صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کی اقتداء ترک کرنے کی وجہ سے گمراہ ہوگئے۔ اور یہ کہ امامت صرف نص یا
|