Maktaba Wahhabi

69 - 83
معاف کر دیتے ہیں ۔ اور اسکے ستر لاکھ درجات بلند کردیتے ہیں ؛اور جس نے شام ہوتے ان پر ایک بار لعنت کی ؛ اس کیلئے بھی اتنا ہی اجر لکھ دیا جاتا ہے۔ کہتا ہے: پھر ہمارے آقا علی بن الحسین چلے گئے۔ میں اپنے آقا ابوجعفر محمد الباقر کے پاس گیا‘ اور کہا : اے میرے آقا : کیا اپنے والد سے یہ حدیث سنی ہے ؟۔ انہوں نے کہا :اے ثمالی لاؤ وہ حدیث کون سی ہے ؛ میں نے ان کے سامنے دوبارہ حدیث بیان کی ۔ انہوں نے کہا : ہاں ! اے ثمالی ! کیا تم چاہتے ہوکہ اس سے زیادہ بھی بیان کروں ؟۔ میں نے کہا : اے میرے آقا ! کیوں نہیں ؟۔ (ضرور بتائیے )۔ جس کسی ان دونوں پر ہر روز صبح کے وقت ایک بار لعنت کی ؛ اس [دن اور] رات میں ان کے نامہ اعمال میں کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا ؛ یہاں تک کہ اگلے دن صبح ہوجائے۔‘‘[1] رافضہ کے اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن کے بارے میں بہت سارے اقوال ہیں ۔ جن کو صرف وہی آدمی جان سکتا ہے جس نے ان کی کتابیں پڑھی ہوں ۔ ان میں سے بعض اقوال میں نے اپنی کتاب ’’ الانتصار لصحب و الآل ‘‘ میں ذکر کیے ہیں ۔ اس کتاب کا ترجمہ بھی بہت جلد آرہاہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اسے جلدی مکمل کرنے کی توفیق دے۔مترجم۔
Flag Counter