تھے اس سبب سے جو قتال و فتنہ پیدا ہوا …یہاں تک کہ رافضیوں کے متعلق گفتگوکرنے کے بعد کہتے ہیں -: ان کا مقابلہ ناصبیوں نے کیا جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل بیت سے تعصب رکھتے تھے۔ یا پھر ان کے مقابلہ میں وہ لوگ آئے جنہوں نے برائی کا مقابلہ برائی سے ؛ جھوٹ کا مقابلہ جھوٹ سے ، شر کا مقابلہ شر سے اور بدعت کا مقابلہ بدعت سے کیا ۔ انہوں نے اس دن خوشی منانے کی فضیلت میں احادیث گھڑ لیں ، اور خاص قسم کے شعار ایجادکیے ؛ جیسے : سرمہ لگانا، خصاب لگانا ، اپنے عیال پر خرچہ کھلا کرنا ، اورخلاف عادت مختلف قسم کے کھانے تیار کرنا ، اور اس طرح کی دیگر چیزیں جو خوشی یا عید کے موقع پر کی جاتی ہیں ۔ پس یہ لوگ عاشورا کو خوشی کا ایک موسم سمجھنے لگے جیسے کہ عید کہ موقعوں پر خوشی ہوتی ہے ۔ جب کہ ان کے برعکس رافضی اس موقع پر ماتم کرنے لگے ، جس میں وہ غمگین رہتے اور ہر قسم کی خوشی یا وسعت الحالی کوترک کردیتے ۔ ان دونوں میں سے ہر ایک گروہ سنت سے خارج ہے ))۔ [1] |