Maktaba Wahhabi

89 - 269
تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا لیکن ابھی حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والوں کا خون خشک نہیں ہوا تھا کہ کوفہ والوں نے ایک بہت بڑا لشکر دیکھا۔ یہ لشکر ان میں سے تیار ہوا تھا جو اس شخص کے پیچھے چلے تھے جو صرف حکومت و بادشاہی کا خواہاں تھا۔ اس لشکر کی زبان پر صرف ایک ہی نعرہ تھا: ’’حسین رضی اللہ عنہ کا بدلہ دو۔‘‘ اس جماعت نے عبید اللہ بن زیاد کے لشکر کو گھیرے میں لے لیا۔ لشکر کو شکست ہوئی، ابن زیاد بری طرح قتل کر دیا گیا اور اس کا سر کوفہ کے اس قلعے میں لایا گیا جہاں حسین رضی اللہ عنہ کا مبارک سر لایا گیا تھا۔ ابن زیاد کا سر مختار ثقفی کے سامنے رکھا گیا۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو! یہ سب کیا تھا؟ یہ وہی فتنہ تھا جس سے عمار رضی اللہ عنہ ہمیشہ پناہ مانگا کرتے تھے۔ مختار ثقفی بھی اس فتنے کو روک نہ پایا۔ ہر نفس اور ہر دل میں انتشار پھیل گیا۔ مختار ثقفی زیادہ عرصے تک خیر و سلامتی سے نہ رہ سکا۔ اس نے جو حسین خواب دیکھے تھے وہ شرمندۂ تعبیر نہ ہو پائے جن کی خاطر اس نے مسلمانوں کو ایک نقصان دہ معرکہ میں دھکیل دیا تھا۔ جہاں بھائی اپنے بھائی کو، باپ اپنے بیٹے کو قتل کر رہا تھا اور اسے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ یہ سب طوفانی فتنے کی آندھی تھی جو کسی کو باقی نہیں چھوڑ رہی تھی۔ ایک دن مختار ثقفیآرام کی نیند سو رہا تھا کہ ایک بلند آہنگ شور سنائی دیا، وہ بیدار ہو گیا۔ یہ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہا کا لشکر تھا جو اپنے بھائی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا کے لیے جو مکہ میں تھے، بیعت کا مطالبہ کر رہا تھا۔ دونوں لشکروں کے درمیان خون ریز معرکہ ہوا۔ درہم و دینار نے جادو دکھایا، مختار ثقفی کو شکست ہو گئی۔ اس کا سر تن سے جدا کیا
Flag Counter