Maktaba Wahhabi

81 - 269
ہوں، چنانچہ وہ میری طرف متو جہ ہوئے تو میں نے پوچھا: آپ نے عمار رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’اے عمار! تجھے ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کی قسم! وہ تو قتل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا: یہ جھوٹ ہے۔ میں نے کہا: میں نے اپنی آنکھوں سے ان کی لاش دیکھی ہے۔ انھوں نے کہا: چلو، مجھے بھی دکھاؤ۔ میں انھیں لے کر گیا اور عمار رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس کھڑا ہو گیا۔ جونہی انھوں نے عمار رضی اللہ عنہ کو دیکھا، ان کا رنگ فق ہو گیا، پھر انھوں نے اپنا رخ موڑ لیا اور دیکھا کہ دو آدمی جھگڑ رہے ہیں اور ان میں سے ہر ایک عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یہ دونوں جھگڑنے والے جہنم میں جائیں گے۔ یہ بات معاویہ رضی اللہ عنہ نے سنی۔ جب دونوں آدمی چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے عمرو! آج آپ نے جو کچھ کہا ہے میں نے پہلے آپ کو ایسا کہتے نہیں سنا۔ جن لوگوں نے ہمارے لیے اپنی جانیں قربان کر دی ہیں آپ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ جہنمی ہیں؟ عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ کی قسم! ایسا ہی ہے۔ یہ بات آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ کاش! میں اس واقعے سے بیس سال پہلے ہی مر چکا ہوتا۔‘‘ [1] اسی دوران میں ہر طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عام ہو جاتا ہے۔ ہر کان اور ہر دل میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کلمات گونجنے لگتے ہیں: ’’اے ابن سمیہ! تجھ پر افسوس، تجھے ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔‘‘ رفتہ رفتہ یہ بات جیشِ معاویہ رضی اللہ عنہ کی صفوں میں پھیلتی چلی گئی۔ قریب تھا کہ
Flag Counter