Maktaba Wahhabi

51 - 269
مرض موت میں سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آپ کی عیادت کے لیے آئے تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے ابو عبداللہ! آپ رو کیوں رہے ہیں؟ حالانکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو وہ آپ سے راضی تھے اور آپ ان سے بے حد خوش تھے۔ آپ اپنے ساتھیوں سے جا ملیں گے اور حوض کوثر سے پانی پئیں گے؟ ‘‘ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ’’اللہ کی قسم! میں موت کے ڈر کی و جہ سے نہیں رو رہا، نہ مجھے دنیا کی کوئی حرص ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا تھا کہ تم میں سے کسی ایک کے پاس دنیا کے سامان میں سے صرف اتنا ہونا چاہیے جتنا کہ ایک سوار اپنے ساتھ سامان رکھتا ہے۔ اور میرے ارد گرد یہ قیمتی تکیے پڑے ہوئے ہیں۔‘‘ [1]سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے دیکھا وہاں پالان، بستر اور کچھ سامان پڑا تھا جس کی قیمت زیادہ سے زیادہ بیس درہم ہو گی۔ مگر وہ اس تھوڑے سے سامان کو بہت زیادہ شمار کر رہے تھے۔ جی ہاں، یہی لوگ حقیقت میں اسلام کے بیٹے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور قرآن کے تربیت یافتہ تھے۔ اب وقت آگیا تھا کہ اطراف عالم میں گھومنے پھرنے والا یہ مسافر آرام کرے۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے اپنی موت کی آہٹ محسوس کی تو اپنی زو جہ محترمہ سے فرمایا: ’’وہ چادر تو لاؤ جو میں نے تمھیں دی تھی۔‘‘ وہ کہتی ہیں: میں آپ کے پاس وہ چادر لائی اور ساتھ کستوری بھی لائی۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’پانی کا ایک پیالہ بھی لا دو۔‘‘ آپ نے وہ کستوری اس پانی میں چھڑکی، اسے حل کیا، پھر فرمایا: ’’میرے ارد گرد ہر
Flag Counter