Maktaba Wahhabi

33 - 269
کرتا رہا حتی کہ منزل قریب آ گئی۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بلادِ عرب کو دیکھ رہی تھیں۔ قریب تھا کہ نبوت کی خوشبو سونگھ کر ایمان سے لطف اندوز ہوتے لیکن …… سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب قافلے والے وادیٔ قریٰ میں پہنچے تو انھوں نے میرے ساتھ زیادتی کی اور جو معاہدہ ہمارے مابین طے پایا تھا، اسے پامال کر دیا۔ انھوں نے مجھے ایک یہودی کے ہاتھ بطورِ غلام بیچ ڈالا۔ [1] مزید فرماتے ہیں کہ میں پھر اس کے پاس رہا۔ وہاں میں نے کھجوروں کے باغات دیکھے۔ میرے دل میں امید پیدا ہوئی کہ یہی ارضِ نبوت ہو گی۔ ایک دن میرے آقا کا بھتیجا آیا، وہ بنی قریظہ میں رہتا تھا، اس نے مجھے میرے آقا سے خرید لیا۔ وہ مجھے مدینہ لے گیا۔ اللہ کی قسم! میں نے اس بستی کو دیکھتے ہی جان لیا کہ یہی نبی کی سر زمین ہے۔ میں مدینہ ہی میں رہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مکہ میں وحی نازل ہوئی اور آپ مکہ ہی میں رہے۔ مجھے ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل پا رہی تھیں کیونکہ میں غلام تھا اور ہر وقت کام میں مصروف رہتا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ اللہ کی قسم! میں اپنے مالک کے باغ میں کام کر رہا تھا، میرا مالک بھی میرے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اچانک میرے مالک کا بھتیجا آیا اور کہنے لگا: ’’اللہ تعالیٰ بنو قیلہ (اوس و خزرج) کو ہلاک کرے۔ اللہ کی قسم! وہ قبا میں اس آدمی کے پاس جمع ہوکر بیٹھے ہیں جو مکہ سے آیا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ نبی ہے۔‘‘ غور کیجیے! کیا جوش و جذبہ اور ذوق و شوق سلمان رضی اللہ عنہ کے دل میں پیدا ہوا ہو گا جب انھوں نے یہ باتیں سنی ہوں گی اور دل میں کیسی تڑپ اٹھی ہو گی کہ اب ان کی
Flag Counter