Maktaba Wahhabi

212 - 269
کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ان میں سے ہر آدمی مردوں کی ایک بڑی جماعت کے برابر عمل کرتا تھا۔ جب وہ بات کرتے تو لوگ اِن کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے تھے اور جب وہ اسلام کی طرف لوگوں کو بلاتے توبہت سے لوگ ان کی دعوت پر اسلام قبول کر لیتے تھے۔ وہ اپنی زندگی کے تصرفات اور معاملات میں اسلامی اخلاق کا بہترین نمونہ تھے۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی انھی لوگوں سے ایک تھے۔ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داعی، مبلغ اور اپناسفیر بنا کرمدینہ کی طرف روانہ کیا تھا۔ ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ وہ اس مختصر سے عرصے میں انصار کے گھروں کو نورِ اسلام سے منور کرنے پر قادر ہو گئے۔ ان کی دعوت کو مردوں، عورتوں اور بچوں نے یکساں طور پر قبول کیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہاں کا ہر فرد اپنے مردوں، عورتوں اور بچوں سمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال میں نکل آیا۔ وہ اللہ اکبر کے نعرے بلند کر رہے تھے اور اپنے محبوب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری کی خوشی میں ترانے پڑھ رہے تھے۔ اے مصعب رضی اللہ عنہ ! اللہ تجھ پر راضی ہو کہ تو مدینہ کی طرف مہاجر بن کر نکلا اور تو نے اللہ کے دین کی طرف انصار کو دعوت دی۔ اور تو نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا حتی کہ تو شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہو گیا۔ اللہ تیری قبر پر شبنم افشانی کرے۔
Flag Counter