Maktaba Wahhabi

179 - 269
میں پلنے والا مصعب بن عمیر سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ [1] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوہِ صفا پر کھڑے ہو کر اللہ کی توحید کا اعلان کیا، اس وقت یہ مکہ سے باہر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے باشندوں کو پکارا اور انھیں بتایا کہ میں تمھاری طرف اللہ کا رسول بنا کر مبعوث کیاگیا ہوں۔ مصعب رضی اللہ عنہ جب اپنے سفر سے واپس آئے تو انھوں نے قریش کو صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی بات کا چرچا کرتے ہوئے پایا، جس کا انھوں نے صفا کی پہاڑی پر کھڑے ہو کر اعلان کیا تھا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور آپ کے چچا ابولہب کی تردید کا ذکر بھی کر رہے تھے۔ ان مجلسوں میں سے ایک مجلس میں مصعب رضی اللہ عنہ بھی بیٹھ گئے تا کہ وہ اس نئی بات کے متعلق کچھ سنیں جس کی طرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت دی تھی۔ اس مجلس میں جبیر بن مطعم بھی موجود تھا۔ وہ قریش کے سرداروں میں سے تھا،لوگ اس کے گرد جمع ہو گئے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی اس کی طرف جلدی سے بڑھے، انھوں نے جبیر سے کہا: اے جبیر! کیا آپ نے وہ بات سنی ہے جو آج صبح محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نے کہی ہے؟ ہاں مصعب! میں اس وقت وہاں موجود تھا اور میں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی بات کے ہر لفظ کو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیا ہے۔ مصعب (رضی اللہ عنہ ) جبیر (رضی اللہ عنہ ) کے مزید قریب ہو گئے اور کہا: رب کعبہ کی قسم! آپ نے جو کچھ سنا ہے وہ مجھے بھی بتائیے۔ اس نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص(رضی اللہ عنہ ) کی دو کان پر گیا تا کہ میں اس سے شکار کے موسم کی تیاری کے لیے کچھ تیر اور نیزے خرید لوں جس کے دن قریب آ گئے ہیں۔ اس وقت میرے کانوں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کی آواز گونجی، وہ کوہِ صفا پر ((یَا صَبَاحَاہُ یَا صَبَاحَاہُ‘))
Flag Counter