Maktaba Wahhabi

168 - 269
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا مذاق اڑایا، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، آپ کے گھر والوں کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو تکلیفیں دیں اور کہنے لگے:﴿ إِنْ نَتَّبِعِ الْهُدَى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ﴾ ’’ اگر ہم آپ کی دعوت کی پیروی کریں تو اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔‘‘ [1] کون اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ وہ اس علاقے میں اس طرح ظلم کرے جس طرح ہم نے ظلم کیا، اور کس کے بس میں ہے کہ وہ اللہ کے قائم کردہ حرم میں ہم سے بڑھ کر زیادتی کر سکے۔ البتہ ابرہہ نے اپنی عقل اور سوچ کے مطابق اپنی قوت پر ناز کرتے ہوئے بیت الحرام پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ اس پر کسی دانا انسان کی نصیحتوں نے کوئی اثر نہ کیا، وہ ہاتھیوں بہت بڑے لشکر کے ساتھ کعبۃ اللہ پر حملے کے ارادے سے روانہ ہوا۔ قریش نے ابرہہ کا ارادہ بھانپ لیا مگر بیت اللہ کے دفاع کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ہاتھیوں کے اتنے بڑے لشکر کو دیکھ کر بھی ان پر کوئی اثر نہ ہوا، انھوں نے بیت اللہ کے دفاع کی خاطر ایک تلوار بھی نہیں اٹھائی بلکہ وہ کعبہ کو چھوڑ کر گھاٹیوں کی طرف بھاگ گئے، وہ اس جنگ کے انجام سے بخوبی واقف تھے جسے ابرہہ نے اس امن والے علاقے پر مسلط کر دیا تھا اور جس گھر اور خطے کو اللہ تعالیٰ نے اپنی زمین پرامن کا گہوارہ بنایا تھا۔ جس وقت ابرہہ نے عبدالمطلب کو اپنے اونٹوں کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا تو اسے سخت تعجب ہوا کہ عبدالمطلب نے بیت اللہ کے حوالے سے سرے سے کوئی بات
Flag Counter