Maktaba Wahhabi

167 - 269
گہوارا ہو، اس میں پرندے امن میں ہوں ان کا شکار نہ کیا جائے اور اس میں حیوان اور حشرات بے خوف رہیں انھیں ڈرایا نہ جائے، اس میں انسان بے خوف ہوں قتل و قتال نہ ہو۔ لیکن اہل مکہ کا یہ حال ہے کہ وہ امن کو برباد کر رہے ہیں، امن کی جگہ خوف کی آگ سلگا رہے ہیں، سلامتی کی فضا ختم کر رہے ہیں، قتال کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آزادی کو غلامی میں بدل رہے ہیں۔ خالص توحید کی وہ دعوت جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا تھا، اسے قبول کیے جانے کو کفر اور بے دینی تصور کیا جانے لگا۔ یقینا اللہ تعالیٰ نے اس گھر کو اسی وقت سے حرمت والا بنا دیا جب سے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام نے اس کی بنیاد رکھی تھی اور اسے اسی دن ہی سے لوگوں کے لیے امن و ثواب کا گہوارہ بنادیا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا﴾ ’’اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے بار بار لوٹ کر آنے اور امن کی جگہ بنایا۔‘‘ [1] یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور کرم فرمائی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر واضح کیا ہے۔ لیکن یہ بات قریش کو گراں گزری تو انھوں نے بیت الحرام کی حرمت پامال کی، قتل و غارت گری کی وارداتیں کیں اور امن کے اس علاقے میں کمزور لوگوں کو تکالیف اور مصائب سے دوچار کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو جھٹلایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور
Flag Counter