Maktaba Wahhabi

165 - 269
کے پاس ٹھہر گئے حتی کہ بئر معونہ کے دن شہید ہو گئے۔ لیکن عثمان مکہ واپس چلا گیا اور وہیں کفر کی حالت میں مر گیا۔ نوفل نے جنگ احزاب کے دن اپنے گھوڑے کو ایڑی لگائی تا کہ خندق میں داخل ہو کر مسلمانوں پر حملہ کرے مگر وہ خندق میں گھوڑے سمیت گر گیا اور دونوں مر گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے قتل کیا اور مشرکوں نے اس کی لاش قیمت کے عوض طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے لے جاؤ، یقیناً وہ خبیث مردار ہے اور خبیث دیت ہے۔‘‘ [1] اور عبداللہ بن جحش نے کہا: ’’تم حرم میں قتل کو بڑا گناہ سمجھتے ہو، حالانکہ سچی بات یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا اور اللہ کی مسجد سے اس کے باشندوں کو نکالنا تا کہ اللہ کے لیے بیت اللہ میں کوئی سجدہ کرنے والا نہ رہے، اس سے بھی بڑاگناہ ہے۔ اللہ تمھاری اس حرکت کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ ہر چند تم ہمیں اس کے قتل پر عار دلاؤ اور باغی و حاسد لوگ اسلام کے بارے میں افواہیں پھیلاتے رہیں۔ بے شک نخلہ پر جب واقد نے جنگ کی آگ بھڑکائی، ہم نے اپنے نیزوں کو ابن حضرمی کے خون سے رنگ دیا۔‘‘ [2]
Flag Counter