Maktaba Wahhabi

164 - 269
﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ وَصَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا ﴾ ’’(اے نبی!) لوگ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)سے حرمت والے مہینے کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں لڑائی کیسی ہے؟ کہہ دیجیے:اس میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنا اور اللہ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجدِ حرام سے (روکنا) اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا (گناہ) ہے اور فتنہ انگیزی قتل سے کہیں بڑا گناہ ہے۔ اور وہ (کافر) تو ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو وہ تمھیں تمھارے دین سے پھیر دیں۔‘‘ [1] ابن اسحاق رحمہ اللہ نے کہا: جب قران اس امر کے ساتھ نازل ہوا تو جس پریشانی میں مسلمان مبتلا تھے وہ دور ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلے اور دونوں قیدیوں کو روک لیا۔ قریش نے عثمان اور حکم ابن کیسان کا فدیہ بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم تمھارا فدیہ اس وقت تک قبول نہیں کریں گے جب تک ہمارے دونوں ساتھی سعد بن ابی وقاص اور عتبہ بن غزوان واپس نہ آ جائیں۔ ہمیں ان کا خوف ہے۔ اگر تم نے ان کو قتل کر دیا تو ہم تمھارے دونوں ساتھیوں کو قتل کر دیں گے۔‘‘ جب سعد اور عتبہ واپس آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا فدیہ قبول فرما لیا۔ حکم بن کیسان مسلمان ہو گئے اور اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter