Maktaba Wahhabi

144 - 269
مناسبت رکھتا تھا جیسی مناسبت ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام سے رکھتے تھے۔ لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوئی، لہٰذا وہ فتنے سے بالکل الگ تھلگ رہے۔ جب ان کے ایک بیٹے نے ان سے اصرار کیا کہ وہ مسلمانوں کے معاملات میں شرکت کریں تو انھوں نے جواب میں کہا: ’’میں ایسا ہرگز نہیں کر سکتا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’فتنوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔ تب لوگوں میں سے بہترین شخص وہ ہو گا جو ان سے راہِ فرار اختیار کرکے بچا رہے گا۔‘‘ اللہ کی قسم! میں اس معاملے میں کبھی دخل نہ دوں گا۔‘‘ [1] جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے بھتیجے نے ان سے یہ کہتے ہوئے مشورہ طلب کیا: ’’اے چچا جان! اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں سچائی کو کہاں تلاش کروں اور کس کا ساتھ دوں؟‘‘ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے بھتیجے! بے شک علی رضی اللہ عنہ لوگوں میں سے خلافت کے سب سے زیادہ حق دار ہیں لیکن یہ ایسا فتنہ ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بچنے کی تلقین کی ہے۔ میری رائے کے مطابق تم اپنے گھر ہی میں رہو اور اللہ کی عبادت کرو۔ ہاں، اگر اس فتنے میں داخل ہوئے بغیر کوئی چارہ نہیں تو ایسے شخص کے جھنڈے تلے جنگ کرو جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ’’بلاشبہ علی مجھ سے ایسی ہی نسبت رکھتے ہیں جیسی ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔‘‘ [2] چنانچہ ہاشم نے اپنے چچا کا مشورہ قبول کیا۔ وہ جنگِ صفین میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علم بردار تھے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ عقلِ سلیم کے مالک، دور اندیش، نرم مزاج اور پاکیزہ زبان
Flag Counter