Maktaba Wahhabi

90 - 132
انکار کرتے ہوئے انہیں لکھا: إن القرآن لم ینزل بلغۃ ہذیل فأقرئ الناس بلغۃ قریش ولا تقرئہم بلغۃ ہذیل وکان ذلک قبل أن یجمع عثمان الناس علی قراء ۃ واحدۃ۔ ’دیکھئے، قرآن ہذیل کی زبان میں نازل نہیں ہوا۔ لہٰذا انہیں قریش کی زبان میں قرآن پڑھائیں۔ ہذیل کی زبان میں نہ پڑھائیں۔ ‘‘ اور یہ اس وقت کی بات ہے جب ابھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک قراء ۃ پر جمع نہیں کیا تھا۔‘‘ [1] امام ابو عمرو الدانی رحمہ اللہ اس روایت کے ضمن میں فرماتے ہیں: ’’یہ خبربہت بڑی بنیاد ہے۔اور اس سے عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا مقصد عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ تعلیم دینا ہے کہ وہ زبانوں کی تربیت کی مشق کریں۔ اور انہیں حکم دیا کہ وہ قرآن پڑھاتے ہوئے تلفظ میں باہم مشابہ اور قریب المخرج کے درمیان فرق کو ملحوظ خاطر رکھیں۔یہاں تک کہ وہ ان قراء ا ت اور لغات کی ادائیگی کے قابل ہو جائیں جن پر قرآن نازل ہوا ہے۔ اور ان لغات کو چھوڑ دیں جو اگرچہ کلام عرب کی رو سے جائز ہیں ،لیکن وہ ان حروف کے خلاف ہیں جن پر قرآن نازل ہوا تھا۔‘‘ [2] اور ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہاں یہ احتمال بھی موجود ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ بات اختیاری طور پر کہی ہو، نہ کہ اس لئے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ غلط ہے۔ میرے خیال میں جب اللہ کی طرف سے نازل کردہ سات طریقوں پرقراء ۃ کی اجازت ہے تو پھر
Flag Counter