Maktaba Wahhabi

25 - 132
طرح پڑھتے ہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟کہا: ہمیں عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھائی ہے؟ فرمایا: عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ کے مطابق پڑھو۔اور پھر اتنا روئے کہ آنسو چٹائی پر گرنے لگے۔پھر فرمایا: عمر رضی اللہ عنہ اسلام کا ایک محفوظ قلعہ تھے۔ لوگ اس میں داخل ہوتے تھے ، نکلتے نہیں تھے۔لیکن آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد یہ قلعہ ایسا منہدم ہوا کہ اب لوگ اس سے نکل رہے ہیں ، داخل نہیں ہورہے۔عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہم سب سے بڑھ معرفت ِ الہیٰ سے بہرہ ور ، قرآن کے سب سے بڑے قاری اور سب سے بڑھ کر اللہ کے دین کے سمجھنے والے تھے۔لہذا تم ویسے ہی پڑھو، جیسے عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے تمہیں پڑھایا ہے۔اللہ کی قسم !یہ قراء ۃ سیلحین بستی کے راستے سے زیادہ واضح ہے۔ [1] یہ تھی وہ نابغہء روزگار ہستی جنہیں ۲۳ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محراب میں شہید کر دیاگیا۔ [2] ہشام بن حکیم کا مقام ومرتبہ اور قراء ات میں ان کا کردار آپ کا نام ونسب ہشام بن حکیم بن حزام بن خویلد اسدی قرشی اور کنیت ابو خالد تھی۔ صحابیت اور روایت ِحدیث کا شرف حاصل ہے۔جبیر بن نفیر ،عروۃ بن زبیراورمتعدد حضرات تابعین نے ان سے حدیث بیان کی۔[3] بڑی سخت اور رعب دار شخصیت کے مالک تھے۔لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے۔ ابن عبد البر نے ان کے متعلق لکھا ہے:
Flag Counter