Maktaba Wahhabi

89 - 132
مبحث سوم: متراد ف الفاظ میں قراء ۃ اور سات حروف کے ذریعے میسرہ آسانی کے ساتھ اس کا تعلق عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ: فاقرء وا ما تیسر منہ سے یہ بات ثابت ہو چکی کہ ان حروف کے نزول کا مقصد اللہ کی طرف سے امت کو آسانی بہم پہنچانا تھا، کہ تم اپنی سہولت کے مطابق کوئی بھی قراء ۃ کر سکتے ہو جس کا سماع براہ راست رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔چنانچہ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مذکورہ اجازت ذاتی پسند نا پسند پر مبنی نہیں ہے۔یعنی کسی شخص کو بھی یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ محض اپنی مرضی سے کسی لفظ کو اپنی زبان میں مترادف کلمہ سے تبدیل کر لے ،بلکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کی شرط کو بہر حال ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔‘‘ [1] احادیث ِسبعہ احرف کی بعض روایات اور سلف کے بعض اقوال سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ شاید سات حروف میں قراء ۃ کی رخصت ایک کھلا میدان ہے اور شاید ہر قاری اپنی خواہش اور اجتہاد سے جو لہجہ بھی اس کی زبان پر چڑھ جائے ، اس کے مطابق قراء ۃ کر سکتا ہے۔بلکہ ابن حجر نے اس نظریہ کو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف منسوب کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’لیکن ایک سے زائد صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق مترادف الفاظ میں قراء ۃ کرنا منسوب ہوا ہے ، اس سے قطع نظر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا نہیں سنا۔یہی وجہ تھی کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قر اء ۃ ’’عتی حین‘‘ کا
Flag Counter