Maktaba Wahhabi

77 - 132
کے درمیان قراء ۃ کا جو اختلاف پیدا ہوا تھا ، وہ سورۃ فرقا ن کے بارے میں تھا ،جو کہ مکی سورت ہے۔اس موقف کو بعض متاخرین کے اختیار کیا ہے۔ [1] لیکن متعدد علماء نے اس موقف کوبعید ازقیاس قرار ہے۔ چنانچہ عبد الصبور شاہین رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ حروف سبعہ فتح مکہ سے قبل نازل ہوں اور پھرنبی اس بات کو لوگوں سے مخفی رکھیں، جبکہ اس کو مخفی رکھنے کی کوئی وجہ بھی نہ ہو۔اگر عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسی شخصیت کو حروف سبعہ کے بارے پتہ نہیں تھا تو اس کی وجہ یقینا یہی ہو سکتی ہے کہ یہ اس وقت تک نازل ہی نہیں ہوئے تھے۔‘‘ [2] تو ثابت ہوا کہ مکہ مکرمہ میں قرآن مجید لسان ِقریش کے مطابق ایک ہی حرف پر نازل ہوا تھا۔ اور اسی پر ان تمام اقوال کو محمول کیا جائے گا جن سے قرآن مجید کے لغت قریش پر نازل ہونے کی تائید ہوتی ہے۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو یہ کہنا: هَكَذَا أُنْزِلَتْ ’’اسی طرح نازل ہوا ہے۔‘‘ اور ہشام کو بھی یہی کہنا: ہکذا أنزلت ’’ اسی طرح نازل ہوا ہے۔‘‘اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ قرآن مجید کا کچھ حصہ ایک سے زائد مرتبہ بھی نازل ہوا ہے۔
Flag Counter