Maktaba Wahhabi

21 - 132
آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے دور سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن پڑھنا شروع کیا۔ میں پڑھ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری تحسین فرما رہے تھے۔ چنانچہ اگرکوئی شخص میری قراء ۃ کے مطابق پڑھے تو نفرت میں اسے ترک نہ کرے۔ اور اگر دیگر قراء ات میں سے کوئی قراء ۃ پڑھے تو بھی نفرت میں اسے ترک نہ کرے۔جس نے ایک آیت کا انکار کیا ، گویا اس نے تمام آیات کا انکار کردیا۔‘‘ [1] امام سخاوی نے ابو عبید قاسم بن سلام کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب ’القراء ات ‘کے آغاز میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ذکر کیا ہے جن سے کسی قدر وجوہ قراء ات نقل ہوئی ہیں، خواہ وہ ایک حرف ہے یا اس زیادہ ہیں۔ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بڑی محنت سے ان تمام قراء ات کو امت کے سامنے پیش کیا جو انہوں نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کی تھیں اور اپنی زندگی قراء ات قرآنیہ کو پڑھانے کے لئے وقف کر دی۔ امام ذہبی نے سام بن مشکم کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: ان لوگوں کو شمار کرو جو میرے پاس قرآن پڑھ رہے ہیں۔ میں نے گنا تو ان کی تعداد ۱۰۷۰ سے اوپر تھی اور دس طلباء کے لئے ایک قاری مقرر تھا۔امام ذہبی لکھتے ہیں: ’’یہ وہ ہستیاں تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قرآن کریم حفظ کر لیا اور پھر ان سے آئندہ نسلوں نے براہ راست قرآن حاصل کیا۔ مشہور قراء ات کی اسانید انہیں کے گرد گھومتی ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter