Maktaba Wahhabi

50 - 132
کہتے: ہکذا أقرأنی جبریل ’’ جبریل علیہ السلام نے مجھے ایسے ہی پڑھایا ہے۔‘‘ اس کی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مختلف مواقع پر مختلف اندازسے پڑھایا تھا۔‘‘ [1] تیسری دلالت اس حدیث کے تناظر میں تیسری حقیقت یہ سامنے آتی ہے کہ وجوہ اختلاف اور قراءات قرء ات قرآنیہ کا دائرہ کافی وسیع تھا،کیونکہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صرف سورۃ الفرقان میں ہشام رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’فاستمعت لقراء تہ فإذا ہو یقرؤہا علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیہا رسول اللّٰه کذلک‘‘ ’’جب میں نے ہشام رضی اللہ عنہ کی قراء ۃ سنی تو وہ متعدد ایسے حروف پر قراء ۃ کر رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ امام ابن جزری رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ یہاں متعدد حروف سے مراد متعدد قراء ات ہیں۔ چنانچہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے کہا: سمعتہ یقرأ فیہا أحرفا لم یکن نبی اللّٰہ أقرأنیہا’’میں نے ہشام رضی اللہ عنہ کو سنا وہ نماز میں ایسے حروف کی تلاوت کر رہے تھے ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ [2]ابن عبد البر رحمہ اللہ نے سبعہ احرف کے مفہوم میں ایک قول کا ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’اس حدیث کے مفہوم کے سلسلہ میں جو توجیہات ذکر کی گئی ہے ،ان میں سے یہ ایک اچھی توجیہ ہے۔ (کہ سات حروف سے مراد اختلاف ِ قراء ت
Flag Counter