Maktaba Wahhabi

102 - 132
سے کسی مترادف لفظ سے بدلنا ،یقینا بہت بڑی جرأ ت اور نہایت دور کی گمراہی ہے۔ایسے شخص کو قیدکر کے ایسی گمراہی سے زبردستی روک دیا جائے گا۔اور ایسا شخص مزید کسی مہلت کا مستحق نہیں ہے۔۔۔اگر ہم کسی قاری کو ایک امالہ کی اجازت دے دیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تواس کا یقینا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ۃ کی مخالفت کی اجازت دے دی۔ ‘‘ [1] ان حقائق سے یہ با ت واضح ہو جاتی ہے کہ ان لوگوں کا دعوی ٰ بلادلیل اور باطل ہے جو کہتے ہیں کہ صدر اول میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآنی الفاظ کو مترادف معانی میں تبدیل کرنے کی اجازت تھی۔ امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سات حروف میں قراء ۃ کی اجازت کا قطعاً مطلب یہ نہیں تھا کہ ہر قبیلہ کو اپنی مرضی سے بلا روک ٹوک اپنی لغت کے مطابق قراء ۃ کی اجازت تھی۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کا ایک ایک حرف نص قطعی سے ثابت اور اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ، جو جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا تھا۔ اس کی دلیل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہے: أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف ’’ قرآن کریم کو سات حروف پر نازل کیا گیا ہے۔ ‘‘ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حروف کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ قرار دیا ہے۔‘‘ [2]
Flag Counter