Maktaba Wahhabi

52 - 132
مبحث چہارم: فوائد ِحدیث پہلا فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرفاروق نہی عن المنکر کے معاملہ میں انتہائی حریص اور کتاب اللہ کے دفاع میں پیش پیش تھے۔ وہ حق کے معاملے خاموشی اور کسی مصلحت کے روادار نہیں تھے۔ امام ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ اللہ کی ذات کے معاملے میں کسی قریبی ، پرائے ، دوست اور دشمن کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کا ان کے ہاں بڑا مقام تھا ، لیکن جب انہیں لگا کہ وہ غلط قراء ت کر رہے ہیں تو تمام تر رواداری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور اس وقت تک نہیں چھوڑاجب تک غلط فہمی دور نہیں ہوگئی۔ وہ اللہ کے بارے میں کسی ملامت گرکی ملامت سے خوفزدہ نہیں ہوتے تھے۔‘‘ [1] عمرفاروق رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جب تک عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ زندہ ہیں کوئی برائی سر نہیں اٹھا سکتی۔چنانچہ وہب نے امام مالک رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے کہ: ’’ جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو کسی امر کا خدشہ لاحق ہوتا تو فرماتے:جب تک میں اور ہشام بن حکیم زندہ رضی اللہ عنہ ہیں ، یہ نہیں ہوسکے گا۔‘‘ [2] برائی کا ڈنکے کی چوٹ پر انکار ، حق پہ ثابت قدمی اور اس معاملہ میں کسی قسم کی مداہنت کو آڑے نہ آنے دینا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی زندگی کا طرہ امتیاز تھا۔آپ فرمایا کرتے: ’’حق نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے کوئی دوست باقی نہیں چھوڑا۔‘‘ [3]
Flag Counter